غزل

غزل : غزالہ شاہین مغل

ترا جو نام ہے، خوشبو، اسی کی اب بسی کہیے
مرے آنگن، مرے گلشن میں ورنہ تو کمی کہیے

کسی پر تو اثر ہوگا ، کوئی تو بات مانے گا
زمیں کو گر فلک اور تیرگی کو روشنی کہیے

سر صحرا جو اڑتا ہے، تہہ دریا جو بہتا ہے
کبھی اس کو کبھی اس کو ہماری زندگی کہیے

چراغوں میں نہ چندا میں، کنارے پر نہ دریا میں
مرے لفظوں میں زندہ ہے، اسے ہی دوستی کہیے

تری باتیں صحیفے ہیں جو اترے آسمانوں سے
مری ہر بات کو لیکن مسلسل دل لگی کہیے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں