تجھے جانے کی جانم کیوں پڑی ہے
قیامت کی مرے آگے گھڑی ہے
تمہارا اس سے جھگڑا ہو رہا ہے
جو اپنے آپ سے دن بھر لڑی ہے
تری خاطر جو دریا میں گری تھی
وہ لڑکی اب کنارے پر کھڑی ہے
ترا کردار چھوٹا رہ گیا ہے
تری دیوار نقشے سے بڑی ہے
مرا ماتھا کہ سورج جل رہا ہے
مرے آنسو کہ ساون کی جھڑی ہے
مجھے دنیا سے بہتر دیکھنا ہے
مرے ہاتھوں میں اندھوں کی چھڑی ہے
مرا یہ وقت میرا ہی رہے گا
مرے بازو پہ میری ہی گھڑی ہے