غزل

غزل : غزالہ شاہین مغل

تجھے جانے کی جانم کیوں پڑی ہے
قیامت کی مرے آگے گھڑی ہے
تمہارا اس سے جھگڑا ہو رہا ہے
جو اپنے آپ سے دن بھر لڑی ہے
تری خاطر جو دریا میں گری تھی
وہ لڑکی اب کنارے پر کھڑی ہے
ترا کردار چھوٹا رہ گیا ہے
تری دیوار نقشے سے بڑی ہے
مرا ماتھا کہ سورج جل رہا ہے
مرے آنسو کہ ساون کی جھڑی ہے
مجھے دنیا سے بہتر دیکھنا ہے
مرے ہاتھوں میں اندھوں کی چھڑی ہے
مرا یہ وقت میرا ہی رہے گا
مرے بازو پہ میری ہی گھڑی ہے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں