غزل

غزل : ع۔ع۔عالم

دعا تو  کرتا ہوں پر ، بد دعا  نہیں کرتا
میں زندگی کو کبھی بھی خفا نہیں کرتا

خموش رہنے لگا ہوں ،صدا نہیں کرتا
تمھاری بزم میں آ کر ، اٹھا نہیں کرتا

یہ کس جہنم میں لاکرمجھے ہے پھینک دیا
یہاں تو  کوئی  کسی سے وفا  نہیں کرتا

میں اپنی ذات میں ایسا مگن ہوا ہوں کہ
میں اس کی بات بھی اب تو سنا نہیں کرتا

یہ تیرا میرا گماں ہے ، گمان بد ، ورنہ
خدا کسی کو کسی سے جدا نہیں کرتا

مقام سینا سے سدرہ تلک میں آ تا ہوں
ترے حصول کی خاطر میں کیا نہیں کرتا

وہ شخص سچ میں سزاوار ہے جہنم کا
دعا جو کرتا ہے لیکن دوا نہیں کرتاک

ہیں خدا  ہی  نہ کہنے لگے جہاں عالم

  1. اسی لیے تو میں محشر بپا نہیں کرتا
    ع۔ع۔عال

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں