غزل

غزل : شاہد جان

شاہد جان
شاہد جان
اپنی آواز کو کھوجتے کھوجتے
میں کہاں آ گیا بولتے بولتے
جانےکس وقت جاگاخیالوں سے میں
جانے کب سوگیا سوچتے سوچتے
ان اداوُں پہ یہ جان بھی جائے گی
دل چلا ہی گیا روکتے روکتے
ہجر کی رات بھی کتنی رنگیں ہوئی
اس کی یادوں کے لب چومتے چومتے
جتنی گرہیں لگا کر گئے دل میں تم
اور بھی کس گئیں کھولتے کھولتے
ہو کے منکر بھی شاہد نباہی وفا
بت کو سجدہ کیا توڑ تے توڑ تے
( شاہد جان )

km

About Author

1 Comment

  1. اوصاف شیخ

    نومبر 16, 2019

    وااااہ خوبصورت کلام

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں