غزل

غزل : سیدہ ہماؔ شاہ

سیدہ ہماشاہ
سیدہ ہماؔ شاہ
بچھڑنا تھا تو پھر کوئی طریقہ بھی تو رکھنا تھا.
دوبارہ لوٹ کر آنے کا رستہ بھی تو رکھنا تھا
اسے پانے کی خواہش میں دعائیں بھی تو کرنا تھیں
زباں پہ ہر گھڑی کوئی وظیفہ بھی تو رکھنا تھا
اسے دیکھے بنا تم نے محبت اس سے کر ڈالی
تصور میں کسی صورت کا نقشہ بھی تو رکھنا تھا
سفر صحرا کی جانب تھا ہوا سے جنگ جاری تھی
ہما شاہ زیرِ پا پھر کوئی زینہ بھی تو رکھنا تھا
سیدہ ہماؔ شاہ

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں