غزل

غزل : احمد نواز


احمد نواز
سوز کو ساز کیا, وَجد کو وِجدان کیا
دل کو دالان کیا, یار کو مہمان کیا
حُجرہءِ جسم میں معمول کا سنّاٹا تھا
پھر کسی لمس کی آواز نے حیران کیا
دے دیا تیرے تصوّر کے تصرّف میں یہ دل
شمع فانُوس ہوئی, گُل کو گُلِستان کیا
تُو کبھی دے نہ سکا مجھ کو خُوشی کے آنسُو
میں نے سب کچھ تری مُسکان پہ قربان کیا
تجھ کو فُٹ پاتھ پہ شب زاد نظر آئیں گے
دن ڈھلے تُو نے خرابوں پہ اگر دھیان کیا
زندہ رہنے کا ہنر آ گیا آتے آتے
زخم کو پھول کیا, درد کو درمان کیا
مسئلہ ہجر کا پیچیدہ بہت تھا احمد
کلیہ ء صبر نے قدرے اسے آسان کیا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں