غزل

ذرا ہم بھی محبت کا کرشمہ دیکھ لیتے ہیں :کلیم احسان بٹ

کوئی عورت کوئی بوڑھا یا بچہ دیکھ لیتے ہیں
جدھر کو تیر پھینکیں وہ نشانہ دیکھ لیتے ہیں

ہمیں گھر سے نکلنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی
ہم آنکھیں بند کر کے ساری دنیا دیکھ لیتے ہیں

پرانے  یار  ملنے  سے   پرانے  دن  نہیں  آتے
مگر کچھ دیر بچپن کا زمانہ دیکھ لیتے ہیں

کبھی کعبہ میں جا کر بھی بتوں سے ملنا پڑتا ہے
کبھی آ کر کلیسا میں بھی کعبہ دیکھ لیتے ہیں

ہمیں خوابوں میں سچی بات بھی بتلائی جاتی ہے
جو بننے میں نہیں آیا وہ نقشہ دیکھ لیتے ہیں

ہمیشہ وہ نہیں کرتے ہمارے دل میں جو آئے
کسی سے بات کرنا ہو تو رشتہ دیکھ لیتے ہیں

تمہاری یاد آتی ہے تو البم کھول کر اکثر
تمہارے ساتھ بیتا کوئی لمحہ دیکھ لیتے ہیں

جہاں ماں باپ سوتے تھے وہاں کوئی نہیں ہوتا
مگر جب رات اٹھتے ہیں وہ کمرہ دیکھ لیتے ہیں

وطن سے دور لوگوں کو وطن کی یاد آتی ہے
کبھی جب آسمانوں پر پرندہ دیکھ لیتے ہیں

مرے کچھ دوست ایسے ہیں وہیں سے بچ نکلتے ہیں
جہاں بھی بچ نکلنے کا طریقہ دیکھ لیتے ہیں

کہاں پڑھنے پڑھانے کی ہمیں فرصت ہے اب لیکن
کتابیں ساتھ رکھتے ہیں رسالہ دیکھ لیتے ہیں

اسے آواز دیتے ہیں اسے دل سے بلاتے ہیں
ذرا ہم بھی محبت کا کرشمہ دیکھ لیتے ہیں

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. younus khayyal

    اگست 25, 2020

    کبھی کعبہ میں جا کر بھی بتوں سے ملنا پڑتا ہے
    کبھی آ کر کلیسا میں بھی کعبہ دیکھ لیتے ہیں
    وااااااااااااااااااااااااااااااااااہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمال کی غزل

younus khayyal کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں