غزل

اب تو یہ ہجر تماشہ نہیں دیکھا جاتا : افتخار شاھد-ابو سعد

اب تو یہ ہجر تماشہ نہیں دیکھا جاتا
تری آنکھیں مرا چہرا نہیں دیکھا جاتا

جس میں رکھا ہے تری یاد کو پرزے کر کے
ہم سے وہ شیلف کا خانہ نہیں دیکھا جاتا

تری آنکھوں میں میرا عکس تو ہو گا لیکن
جھیل میں چاند کا ہالا نہیں دیکھا جاتا

ہم جو تاریک گزرگاہوں سے ہو کر آئے
ہم سے صد رنگ اجالا نہیں دیکھا جاتا

ایسی آنکھیں کہ کوئی ڈوب کے ابھرا ہی نہیں
ایسا منظر کہ دوبارہ نہیں دیکھا جاتا

اب کوئی آنکھ مکرر نہیں کھلنے والی
اب مرے ھاتھ کا چھالا نہیں دیکھا جاتا

یوں تو کربل کی زمیں پر تھے بہتر لاشے
علی اصغر تیرا لاشہ نہیں دیکھا جاتا

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. یوسف خالد

    ستمبر 19, 2020

    تری آنکھوں میں میرا عکس تو ہو گا لیکن
    جھیل میں چاند کا ہالا نہیں دیکھا جاتا

    بہت خوب

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں