اب تو یہ ہجر تماشہ نہیں دیکھا جاتا
تری آنکھیں مرا چہرا نہیں دیکھا جاتا
جس میں رکھا ہے تری یاد کو پرزے کر کے
ہم سے وہ شیلف کا خانہ نہیں دیکھا جاتا
تری آنکھوں میں میرا عکس تو ہو گا لیکن
جھیل میں چاند کا ہالا نہیں دیکھا جاتا
ہم جو تاریک گزرگاہوں سے ہو کر آئے
ہم سے صد رنگ اجالا نہیں دیکھا جاتا
ایسی آنکھیں کہ کوئی ڈوب کے ابھرا ہی نہیں
ایسا منظر کہ دوبارہ نہیں دیکھا جاتا
اب کوئی آنکھ مکرر نہیں کھلنے والی
اب مرے ھاتھ کا چھالا نہیں دیکھا جاتا
یوں تو کربل کی زمیں پر تھے بہتر لاشے
علی اصغر تیرا لاشہ نہیں دیکھا جاتا
یوسف خالد
ستمبر 19, 2020تری آنکھوں میں میرا عکس تو ہو گا لیکن
جھیل میں چاند کا ہالا نہیں دیکھا جاتا
بہت خوب