پیارے بیٹے معز
خوش رہو
سب سے پہلے تو تمہیں 17ویں سال گرہ مبارک.
ابھی پاکستان کے قانون کے مطابق تمہارا شناختی کارڈ, ووٹ اور ڈرائیونگ لائسنس بننے اور تمہیں بالغ پاکستانی قرار دینے میں ایک سال باقی ہے. میں اس موقع پر تم سے چند باتیں کرنا چاہتا ہوں.
تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ تمہاری ماما اور میں نے کبھی تمہیں اکلوتا بیٹا اور دو بہنوں کا اکلوتا بھائی ہونے پر ترجیح نہیں دی. کبھی تمہارے غیر ضروری نخرے نہیں اٹھائے. ہمارے لیے تمام اولاد برابر ہے.بیٹا اگر اللہ کی نعمت ہے تو بیٹیاں اللہ کی رحمت. اور ہمارے لیے یہ انتہائی خوشی اور شکر کا باعث ہے کہ تم نے بھی اس اکلوتے اسٹیٹس کا فائدہ اٹھانے کی کبھی کوشش نہیں کی. الحمدللہ
مجھے خوشی ہوتی ہے کہ تم اکثر زندگی کے معاملات میں میری پیروی کرتے ہو. لیکن میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ تم مذہب, سیاست اور معاملاتِ زندگی میں میری اندھی پیروی کرو. تمہیں خود اچھے برے کی تمیز ہونی چاہیئے. تم میں اختلاف رائے کا حوصلہ ہونا چاہیے. اور اختلاف کے لیے دلیل بھی تمہارے پاس ہونی چاہئے. بالکل اسی طرح جیسے تمہاری بڑی آپی کے پاس ہے.
مجھے بہت خوشی ہوئی جب قد میں تم مجھ سے اونچے نکل گئے. اور یہ خوشی دو چند ہو گئی جب تمہارا قد تمہارے چاچو سے بڑھ کر تمہارے ماموں کے برابر آ گیا لیکن اس میں تمہارا کمال نہیں. یہ اللہ کی دین ہے. اس لیے شکل و صورت, قد کاٹھ پر مت اترانا۔میرے لیے زیادہ خوشی اس بات میں ہے کہ میں تمہیں خود سے زیادہ ذہین, باصلاحیت اور پڑھائی میں خود سے زیادہ محنتی پاتا ہوں. الحمدللہ
تمہاری ماما اور میں کبھی نہیں چاہیں گے کہ تم ہماری خواہشات کی تکمیل کرو اور ہماری محرومیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کرو. جب تک تم خود مختار نہیں ہو جاتے ہماری ذمہ داری ہو لیکن یہ مت سمجھنا کہ ہم خود کو بھی تمہاری ذمہ داری بنانا چاہیں گے۔ہم تم سے بے حد محبت کرتے ہیں اسی طرح جیسے تمہاری بہنوں سے کرتے ہیں اورہماری دعا ہے کہ تم ہر لحاظ سے ایک کامیاب انسان بنو.
جیتے رہو. شاد رہو آباد رہو.
تمہارا بابا
محمد ہارون عثمانی