نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح سے پہلے
مسلط رات کے پہلو سے
کچھ اندھی سیاہ راتیں جنم لیں گی
اندھیرا اپنے پنجے گاڑ دے گا
ہر طرف اک رائیگانی رقص کرتی
بستیوں میں پھیل جائے گی
یہ ہونا ہے
کہ اس ہونے کی تیاری مکمل ہے
ہمارے منفعل کردار نے تاریکیوں کی فصل بوئی ہے
ہمیں یہ کاٹنا ہو گی
مسلسل بے حسی کو اب نتیجہ خیز ہونا ہے
یہ فطرت کے تقاضے ہیں
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح کا روشن سویرا کون دیکھے گا
کہ سورج کو تو ہم نے خوش دلی سے
لمبی چھٹیاں دے کے کوسوں دور بھیجا ہے
یوسف خالد
Nasreen Syed
اپریل 25, 2020فکر کی دعوت دیتی عمدہ نظم ۔۔۔۔ واہ
نئی صبح طلوع ہو گی
مگر اس صبح کا روشن سویرا کون دیکھے گا
کہ سورج کو تو ہم نے خوش دلی سے
لمبی چھٹی دے کے کوسوں دور بھیجا ہے