کئی دنوں سےہوا
دھواں ڈھونڈ رہی ہے
دور دور تک شہر کی گلیاں
سناٹے سے خوف زدہ ہیں
کُتے، بلیاں اور پرندے
ساختہ منزلوں کے سوراخوں میں
جھانک کر بھاگ جاتے ہیں
سفید پوش لوگ گھروں میں
اطفال کو دلاسے دے رہے ہیں
اُکتائی ہوئی بے ہنگم دوڑ سے
بچھڑی ہوئی ہوس
خود کے بارے میں پرملال ہے
اک کمرے میں مقید
ہزار وہم ستا رہے ہیں
حسرتِ نظر لیے
دروازے سے لوٹ آتی ہے
ہر پل آرزوِآوارگی