وقت میرے ہاتھ میں کب وقت میرے ساتھ ہے
تو اگر ہے ساتھ میرے ، بخت میرے ساتھ ہے
ہجر کی تاویل کیسی ، کس طرح کا وصل ہو
عشق کے ملبوس میں ، زربفت میرے ساتھ ہے
وقت کے نیزے پہ چڑھ کر استقامت ہے ملی
کیا ہوا دنیا نہیں جو ، ہست میرے ساتھ ہے
اک زمیں ہی کم نہیں ، پھر آسماں ہے میرے ساتھ
تری ہمراہی میں شہر_ بست میرے ساتھ ہے
پابجولاں یار کے در پر ، اجازت ہو مجھے
میں اکیلا کب ہوں ، عشق_ نخت میرے ساتھ ہے
برسر_افلاک ، خاک_ جاوداں ہے بولتی
جاودانی رنگ_ مہر و مست میرے ساتھ ہے
میں نے جوحد_ نظر سے بھی پرے دیکھا تجھے
تیری ہمراہی مگر یک لخت میرے ساتھ ہے