غزل

غزل : سبیلہ انعام صدیقی

سؔبیلہ انعام صدیقی
سنتے ہیں زمانے کی فَضا دنگ ہُوئی ہے
خوابوں سے حقیقت جو ہم آہنگ ہُوئی ہے
۔
تدبیر تھی منزل کی طرف تیز روانہ
تقدیر ! تری چال سے رَہ تنگ ہُوئی ہے
۔
خوش کُن تھا کبھی خِطّہءِ کشمیر کا منظر
بڑھتی ہُوئی ظلمت مِیں ہَوا سنگ ہُوئی ہے
۔
اُس لمس کا ہاتھوں پہ اَثر پاتے ہی چوڑی
تھی شوخ کلائی میں اور اب شنگ ہُوئی ہے
۔
گذرے ہُوۓ ایّام کا حاصل ہی یہی تھا
زنجیر تھی گفُتار پہ جو زنگ ہُوئی ہے
۔
کُھلتے ہیں خیالوں مِیں سَبھی بند دَریچے
جن سے مری تخلیق بھی نَیرنگ ہُوئی ہے
۔
ایسا نہیں بس تجُھ سے ہے تکرار سؔبیلہ
ایسا ہے کہ خود سے بھی مری جنگ ہُوئی ہے
سؔبیلہ انعام صدیقی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں