افتخاربخاری
بات کچھ بھی نہ تھی
بات جس کی کہانی بنا دی گئی
کوئی آواز تھی
راہ بھولی ہوئی
یا کوئی خامشی
گوشہء راز میں
چُھپ کے بیٹھی ہوئی
اَن سنی
اَن کہی
کوئی سایہ تھا
اپنی سراسـیمگی میں
لرزتا ہوا
یا کسی وہم کی اک جھلک
دوریوں میں کہیں
ٹمٹماتی ہوئی
وہ نہ میں تھا
نہ تم تھے
مگر دو ستارے تھے شاید
کسی اور ہی کہکشاں کے
کسی اور ہی ہجر کی
نیل گوں دھند میں
اور زمیں آسمانی بنا دی گئی
بات کچھ بھی نہ تھی
بات جس کی کہانی بنا دی گئی