از نجمہ منصور
میں نے اپنی آنکھیں
اپنے ہاتھ اور اپنی سوچیں
جس دن سے اس کے پاس گروی رکھی ہیں
اس دن سے وہ لا پتہ ہے
اب نہ میں اپنی مرضی سے دیکھ سکتی ہوں
نہ سوچ سکتی ہوں،نہ لکھ سکتی ہوں
اور اب سنا ہے
اس نے انہیں تاوان میں دے دیا ہے
اس شخص کو
جس کے پاس
اس نے
اپنا آپ گروی رکھا تھا
نجمہ منصور (سرگودھا )