نعت

نعت : احمد ندیم قاسمی


احمد ندیم قاسمی
کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
اس کی دولت ہے فقط نقشِ کفِ پاتیرا
تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں
نور    ہو جاتا ہے کچھ    اور ہویدا    تیرا
کچھ نہیں سوجھتاجب پیاس کی شدت سے مجھے
چھلک اٹھتا ہے میری روح    میں    مینا تیرا
پورے قد سے میں کھڑا ہوں تو یہ ہے تیرا کرم
مجھ کو    جھکنے نہیں    دیتا    ہے سہارا تیرا
دستگیری میری تنہائی کی تو نے ہی تو کی
میں تو مر جاتا    اگر ساتھ نہ ہوتا تیرا
لوگ کہتے ہیں سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا
میں تو کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیرا
تو    بشر بھی    ہے مگر فخرِ بشر بھی تو ہے
مجھ کو تو    یاد ہے بس اتنا     سراپا    تیرا
ندیاں بن کے پہاڑوں میں تو سب گھومتے ہیں
ریگزاروں    میں   بھی بہتا    رہا    دریا تیرا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل