تنقید

ڈاکٹرستیہ پال آنند بنام مرزاغالبؔ (10)

رہے اس شوخ سے آزردہ ہم چندے تکلـف سے
تکلف بر طرف، تھا ایک اندازِ جنوں وہ بھی

 غالبؔ
————
ستیہ پال آنند
بناوٹ پر تھی مبنی آپ کی آزردگی ، غالبؔ؟
جنوں کیا اس بناوٹ کی تھی واضح آشکارائی؟
یہ سب تھا گویا داؤ گھات، اک ترکیب،اک کرتب؟
مگر،اے پیش بیں غالبؔ، مجھے اتنا تو سمجھائیں
کہ کیا یہ بات بھی شائستگی سے، وضع داری سے
قبولِ جرم کی منصوبہ بندی کا وظیفہ ہے؟
تکلف بر طرف کیجیے، ذرا سمجھائیے مجھ کو

مرزا غالبؔ
مری مانو ، اگر تم ستیہ پال آنند ، تو دیکھو
ذرا کچھ دیر کو تم اپنا جبڑا باندھ کر رکھو
تومیں کوشش کروں گا تم کو سمجھانے کی، پھر شاید
تمہارے واسطے یہ حوصلہ فرسا نہیں ہو گا

ستیہ پال آنند
مجھے یوں ڈانٹ کر کہنا کہ جبڑا باندھ کر رکھوں
رُکھائی، خود سری بے جوڑ رشتے کی نشانی ہے
تو کیا یہ بھی دکھاوا ہےزباں کی کج ادائی کا؟
غصیلا، ترش رو ہونا تو کج اخلاق ہونا ہے

مرزا غالبؔ
چلو اچھا ہوا تم بھی تو سمجھے اس دکھاوے کو
یہی تھا مدعا میرا کہ تم سمجھو یہ چالاکی
اگر ہم کچھ دنوں کے واسطے ہی سخت ہو جائیں
ہٹیلا پن ہمیں معشوق سے بیزار کر دے گا
جہاں وسعت پذیری تھی وہاں تخفیف آئے گی
تکلف کیا ہے؟ چندے صامت و ساکت خموشی سی
تکلف کیا ہے ؟ تھوڑی حدِفاصل رکھ کے مل لینا ـ
ذرا سا فاصلہ رکھنا ، ذرا سا دور ہی رہنا
کبھی چُھونا نہیں،بس آپ اپنی حد میں ہی رہنا

ستیہ پال آنند
تو گویا عشق بھی ایک رزم گاہ ہے جس میں عاشق کی
دکھاوے کی یہ ناراضی بھی اک ہتھیار کاری ہے

مرزا غالبؔ
تو پھر یہ سارے حربے آزما کر آج ہی دیکھو
مگر قدرے تکلف، برددباری رنگ لائے گی
اگر تم کچھ ذرا سی بے کلی برداشت کر لو، تو
یقینا ً اس کو بھی قائم مزاجی کا یقیں ہو گا
یہ حکمت بھی ہے، استادی بھی ، داؤ گھات بھی، لیکن
تکلف کے لیے یہ پیش بینی بھی ضروری ہے!

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تنقید

شکیب جلالی

  • جولائی 15, 2019
از يوسف خالد شکیب جلالی—————-ذہنی افلاس اور تخلیقی و فکری انحطاط کی زد پر آیا ہوا معاشرہ لا تعداد معاشرتی
تنقید

کچھ شاعری کے بارے میں

  • جولائی 15, 2019
      از نويد صادق مولانا شبلی نعمانی شعرالعجم میں لکھتے ہیں: ’’ سائنس اور مشاہدات کی ممارست میں