غزل : نوید صادق
تہی آغوش گلیوں میں پِھرا ہوں اگر مَیں چار دن بھی جی سکا ہوں مجھے منظور ہے تیرا نہ ہونا ترے ہونے سے یک سر بھر گیا ہوں اُدھر جاؤں، نہ جاؤں، کچھ دنوں سے مَیں بس اک کشمکش میں مبتلا ہوں خدا جانے، خدا سے چاہیے کیا؟ مَیں اکثر معبدوں میں گونجتا ہوں مرے […]