غزل : شوکت علی نازؔ
بتِ کافر کو اب دیکھا نہ جائے مثالی حسن ہے اترا نہ جائے محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے بلانے پر وہ میرے آ نہ جائے جو خوابوں اور خیالوں میں بسا ہے گھڑی بھر کیوں اسے سوچا نہ جائے ہزاروں بار سوچا تھا بھلا دوں ارادہ پر یونہی بدلا نہ […]
بتِ کافر کو اب دیکھا نہ جائے مثالی حسن ہے اترا نہ جائے محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے بلانے پر وہ میرے آ نہ جائے جو خوابوں اور خیالوں میں بسا ہے گھڑی بھر کیوں اسے سوچا نہ جائے ہزاروں بار سوچا تھا بھلا دوں ارادہ پر یونہی بدلا نہ […]
شوکت علی نازؔ عمر بھر جو جیا مرا ہو کر آج کیوں چل دیا جدا ہو کر میری چاہت کی انتہا ہو کر جا رہا ہے کوئی خفا ہو کر چھوڑ جائے گا تو اندھیروں میں پر جیوں گا تری ضیاء ہو کر ایک رستہ ہماری منزل ایک اجنبی […]