افسانہ

بنتِ حوا : ثمینہ سید

  • دسمبر 1, 2019
  • 0 Comments

 سرد ہوا کے بدمست جھونکے گلی کوچے ویران کئے ہلا شیری سے دندناتے پھر رہے تھے۔لوگ اپنے گھروں میں انگیٹھیوں اور آتشدانوں کے آگے بھی چادریں لپیٹے ٹھٹھر رہے تھے۔لیکن ایک کھڑکی کھلی تھی۔اس میں سنگی مجسمے جیسی عورت موسم کی شدتوں سے انجان چپ چاپ کھڑی تھی۔یہ چپ سالہا سال سے اس کے اندر […]

غزل

غزل : ثمینہ سید

  • نومبر 30, 2019
  • 0 Comments

جیسے کبھی دریا کے کنارے نہیں ملتے ایسے ہی تو جاں بخت ہمارے نہیں ملتے کھل جائے نہ تم پر یہ کہیں وصل کی خواہش ہم تم سے اسی خوف کے مارے نہیں ملتے جب ضبط کے بند ٹوٹنے لگتے ہیں میری جاں آنکھوں کے کناروں کو کنارے نہیں ملتے اے دل ٫ تیری فریاد […]