بہنا کے لیے ایک نظم : سعید اشعر
"میں دلدل میں ڈوبے سورج کی پرچھائیں ہوں نا محرم رشتے میرا آموختہ ہے کاغذ پر اصلی ہاتھوں سے جعلی مہریں ثبت ہوئی” "دیکھو بہنا مرشد کی خاموشی ٹوٹے گی آؤ لنگر کرتے ہیں اس کی برکت سے آنکھیں اور سینہ روشن ہوتے ہے سانس کی نالی کی جلن کم ہوتی ہے” باغ سےآنے والی […]