شاعر: یوسف خالد
ابھی یہ درد ھے
اور لادوا ھر گز نہیں ھے
مگر یہ عین ممکن ھے
دوا کے آتے آتے
روگ میں تبدیل ھو جائے ۔۔۔ !!!
اگر یہ روگ میں تبدیل ھوتا ھے !
تو پھر شاید یہ اپنا مرکزہ تبدیل کر لے
اور چپکے سے
بدن کو چھوڑ دے
اور روح کو مسکن بنا لے !
یہ انہونی نہیں ھے !!!
درد جب اپنی حدوں سے بڑھنے لگتے ھیں
تو اپنا مرکزہ تبدیل کرتے ھیں
وہ سارے درد،
جن کو کوئی چارہ گر نہین ملتا
بدن اور روح کی ھر شاخ پر
آکاس بیلیں چھوڑ جاتے ھیں
یہ انہونی نہیں ھے ۔۔۔۔۔!!
یوسف خالد