فیض احمد فیض
ہم دیکھیں گے!
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دِن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
جب ظُلم و سِتَم کے کوہِ گراں
رُوئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکوُموں کے پاؤں تَلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہلِ حَکم کے سر اُوپر
جب بجلی کڑکڑ کڑکے گی
ہم دیکھیں گے
جب ارضِ خُدا کے کعبے سے
سب بُت اُٹھوائے جائیں گے
ہم اہلِ صَفا، مردُودِ حَرَم
مسند پہ بِٹھائے جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گِرائے جائیں گے
ہم دیکھیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے، حاضِر بھی
جو منظر بھی ہے ، ناظر بھی
اُٹّھے گا انا الحق کا نعرہ
جو، مَیں بھی ہُوں، اور تُم بھی ہو
اور راج کرے گی خلقِ خُدا
جو مَیں بھی ہُوں اور تُم بھی ہو
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے