Poetry نظم

گھڑی ساز۔۔۔ از: خوشحال ناظر

شاعر : خوشحال ناظر

گھڑی ساز
آنکھوں پہ عدسہ لگا کر
گھڑی میں مچلتے سبھی دائروں کو
بڑے غور سے دیکھتا، جانچتا ہے
کہاں، کون سا
پیچ ڈھیلا ہے یا پھر زیادہ کسا ہے
کہاں، کون سی سوئی اٹکی کہ بھٹکی ہوئی ہے
گِراری، کے دندانے ٹوٹے ہوئے ہیں
کہاں، کون سا نقص ہے
گھڑی ساز سب جانتا ہے
گھڑی ساز
میری گھڑی کی ذرا جانچ کر دو
یہ بگڑا ہوا وقت ہے
بس اسے ٹھیک کر دو

خوشحال ناظر

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی