Poetry نظم

…. کشمیر ….


شاعر: یونس متین
کنہیا لال کیسے ہو ۔۔۔۔۔!!
سنا ہے آجکل کشمیر کی وادی میں
آہ و آتش و آہن کی بارش روز ہوتی ہے
وہاں بارود پھٹتا ہے
فضا میں پھول سے معصوم بچوں کے بدن
جب ریزہ ریزہ ہو کے اُڑتے ہیں
تو ماٶں کے کلیجے ساتھ ہوتے ہیں
کنواری بچیوں کی عصمتوں کے داغ
فاتح فوجیوں کے سرد سینوں پر چمکتے ہیں
یہ تمغے ہیں ۔۔۔۔۔۔!!
کنہیا لال یہ کیسی سیاست ہے ۔۔۔۔!!
سرِ کشمیر زندہ پانیوں پر موت کی تہمت لکھی جاٸے
کسی انکار سے ۔۔۔۔تحریر کےصد چاک پیراہن رفو کرنا
ڈبو کر خون میں بندوق کی نالی
چمکتے حرف ۔۔۔۔۔امن و آشتی ۔۔۔۔لکھنا
کنہیا لال فطرت کے عمل کو جاری رہنا ہے
یہ سورج کا چمکنا رک نہیں سکتا
ہواٸیں تھم نہیں سکتیں
جسے آزاد ہونا ہے
ااسے آزاد ہونا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
( یونس متین)

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی