شاعر: اقتدارجاوید
ستاروں اور ساتوں آسمانوں کی سنی ہو گی
کسی نے اس طرح بهی بے زبانوں کی سنی ہو گی
تصّرف وقت پر اتنا وهاں اوّل یہاں آخر
زیارت کے لیے سارے زمانوں کی سنی ہو گی
حقیقت تک رسائی کا کوئی دعویٰ نہیں کرتا
کسی نے کیا بهلا دو رازدانوں کی سنی ہو گی
دیارِ حسن سے آتے ہوئے اک پل رکے ہوں گے
جہانوں سے کہی ہو گی جہانوں کی سنی ہو گی
سرورِ عاشقی کا انت ملتا ہی نہیں ہم کو
گزارش پیار سے ہم خستہ جانوں کی سنی ہو گی