شاعر : محمد نعیم جاوید
دستِ عدوئے جاں میں تھماتے ہیں زندگی
آؤ کسی ٹھکانے لگاتے ہیں زندگی
ہر روز چہرہ چہرہ بھٹکتی ہے شہر میں
ہر شام ڈھونڈ ڈھانڈ کے لاتے ہیں زندگی
چل کر رہیں گریز و کشش سے پرے کہیں
بے وزن، بے وجود بناتے ہیں زندگی
کچے تمام رنگ بدن سے اتار کر
سچی محبتوں سے سجاتے ہیں زندگی
دن بھر فروخت کرتے ہیں سانسوں کی ڈوریاں
شب بھر چراغ بن کے جلاتے ہیں زندگی
اب کے فراقِ یار کے موسم طویل ہیں
سو تھوڑی تھوڑی کر کے بچاتے ہیں زندگی
سانسوں کی راہ جسم میں آ جاتی ہے نعیم
آنکھوں کی راہ روز بہاتے ہیں زندگی
شاعر : محمد نعیم جاوید