شاعر: عادِل یزدانی
قَریہءِ خوشگوار میں ، مَیں تھا
تیرے قُرب و جوار میں ، مَیں تھا
آگے بڑھتی نہ ختم ہوتی تھی
ایک ایسی قطار میں ، مَیں تھا
میرا ہونا ، عجیب ہونا تھا
قَید مُشتِ غُبار میں ، مَیں تھا
مَیں تُجھے یاد کیوں نہیں آیا
جب تِرے اِنتظار میں ، مَیں تھا
حد سے نکلا دکھائی دینے لگا
ورنہ اپنے مَدار میں ، مَیں تھا
محوِ حَیرت تھا جب جَہانِ خَراب
نِگہِ پَروردِگار میں ، مَیں تھا
جب سِتاروں پہ تھی نِگاہ تِری
اُس گھڑی بے شمار میں ، مَیں تھا
ایک دُوجے کا آئنہ تھے ہم
یار مجھ میں تھا یار میں مَیں تھا
موجِ گُل نے مُجھے بتایا ہے
تیرے دل کی پکار میں ، مَیں تھا
معتدل تھی اگر فضا عادل
مبتلا کیوں بُخار میں ، مَیں تھا
عادِل یزدانی چنیوٹ