شاعر: محسن نقوی
اتنی مدت بعد ملے ہو
کن سوچوں ميں گم پھرتے ہو
اتنے خائف کيوں رہتے ہو؟
ہر آہٹ سے ڈر جا تے ہو
تيز ہوا نے مجھ سے پوچھا
ريت پہ کيا لکھتے رہتے ہو؟
کاش کوئی ہم سے بھي پوچھے
رات گئے تک کيوں جاگے ہو؟
ميں دريا سے بھي ڈرتا ہوں
تم دريا سے بھی گہرے ہو
کون سي بات ہے تم ميں ايسی
اتنے اچھے کيوں لگتے ہو؟
پچھے مڑ کر کيوں ديکھتا تھا
پتھر بن کر کيا تکتے ہو
جاؤ جيت کا جشن مناؤ
ميں جھوٹا ہوں، تم سچے ہو
اپنے شہر کے سب لوگوں سے
ميري خاطر کيوں الجھے ہو؟
کہنے کو رہتے ہو دل ميں
پھر بھي کتنے دور کھڑے ہو
ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپني کہو اب تم کيسے ہو؟
محسن تم بدنام بہت ہو
جيسے ہو، پھر بھی اچھے ہو