شاعر : شہزاد تابش
مجھ کو ترا خیال پکارے تو چل پڑوں
جب وصل بے مثال پکارے تو چل پڑوں
رک جاؤں تھوڑی دیر کو جب راستے پہ میں
خواہش کا ہر سوال پکارے تو چل پڑوں
رک جاؤں تیرے ہجر کی سولی کو دیکھ کر
جونہی ترا وصال پکارے تو چل پڑوں
کب سے کھڑا ہوں منتظر میں خیر و شر کے بیچ
جیسے ہی خوش خصال پکارے تو چل پڑوں
تکمیلِ خواہشات پہ اک اور آرزو
مجھ کو سنہری جال پکارے تو چل پڑوں
مشکل نہیں ہے میرے لیے یوں بھی دیکھ لے
کر کے مجھے نڈھال پکارے تو چل پڑوں
میں ڈر گیا ہوں صورت جنات دیکھ کر
چہرہ پری جمال پکارے تو چل پڑوں
تابشِ وطن کی خاک جو سینچے نیا چمن
جذبوں کی ہر کدال پکارے تو چل پڑوں
شہزاد تابش