شاعرہ : ثمینہ اسلم ثمینہ
تم نے سیکھا ہے اگر صرف حکومت کرنا
یاد رکھنا ، ہمیں آتا ہے بغاوت کرنا
دونوں میدانوں میں اپنا نہیں ثانی کوئی
ہم سے تم سوچ کے نفرت یا محبت کرنا
خود بخود لوگ بٹھائیں گے تجھے پلکوں پر
پہلے خود سیکھ تو لو اوروں کی عزت کرنا
گرنہیں رنج مجھے اس سے بچھڑنے کا توپھر
آج تک کیوں نہیں بُھولا اسے رخصت کرنا