Poetry غزل

غزل


سید آل احمد
نعرہ تن تنانا ‘ تن تنانا ہُو کیا ہے
دشت کہتے ہیں کسےکون ہوں میں تو کیا ہے
روح گھائل ہے بھلا کیسے بدن کو سمجھائے
اس کڑی دھوپ میں تسکین کا پہلو کیا ہے
تجھ سے اک پل بھی جدا ہوں تو تڑپ اُٹھتا ہوں
اے مرے پیار کی آسودہ خلش ! تو کیا ہے
کونپلیں شاخ پہ پھوٹیں بھی تو جل جاتی ہیں
پیڑ حیراں ہیں‘ نمو چیز ہے کیا‘ لُو کیا ہے
تو فرشتہ ہے نہ جب قادرِ لغزش احمدؔ
یہ اَنا کیا ہے تری اور یہ تری خو کیا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں