شاعر: لیاقت علی عاصم
صبح سے شام کی تلاش میں ہے
بے دلی کام کی تلاش میں ہے
جاتے دیکھا ہے دشت کی جانب
عشق آرام کی تلاش میں ہے
’’جانور، آدمی، فرشتہ،خدا‘‘
آدمی نام کی تلاش میں ہے
داستاں کیسے ختم کی جائے
وقت انجام کی تلاش میں ہے
خامشی بہہ رہی ہے آنکھوں سے
کسی کہرام کی تلاش میں ہے