شاعر: خالد ندیم شانی
سہمے سہمے اداس اُگ آئے
پیڑ چہرہ شناس اُگ آئے
ایسے مہلت ملی ہے جینے کی
جیسے رستے پہ گھاس اگ آئے
اپنے جامے میں وہ نہیں رہتا
جس کی وافر کپاس اگ آئے
تب وہ پانی سے بھی نہیں بجھتی
جب مساموں پہ پیاس اگ آئے
اس کی مے بار آنکھیں اٹھتے ہی
سب لبوں پر گلاس اگ آئے
سخت مشکل زمین تھی خالدؔ
ہم کو آنی تھی راس ، اگ آئے