Poetry غزل

غزل

شاعر:غلام حسین ساجد 

پتھر ہوئی ہے رات نہ بہتی ہے جوئے صبح
یعنی وجودِ صبح سے خالی ہے کوئے صبح

بڑھنے لگی ہے اُس کی تمازت سے فصلِ خواب
نکھرا ہوا ہے اُس کی صباحت سے روئے صبح

میں بھی نہال ہو گیا اور میری روح بھی
کیا اُس کے اردگرد بھی پھیلی ہے بوئے صبح

کب تک رہوں گا ظلمتِ دیروز کا اسیر
اِک روز دوشِ خوب پر آؤں گا سوئے صبح

بے رنگ کر دیا مری آنکھوں نے شہرِ وصل
لبریز کر دیا مرے دکھ نے سبوئے صبح

کیا کیا فروغِ صبح نے آنکھیں جلائی ہیں
پھر بھی عزیز تر ہے مجھے آبروئے صبح

ساجدؔ مجھے چراغ سے کوئی گلہ نہیں
بدلی نہیں ہے اُس کے بدلنے سے خوئے صبح

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں