Poetry غزل

غزل

شاعر : جلیل عالی

کار، بازار، گھر، کلب مجہول
سوچیے تو یہ سب کا سب مجہول

ذکرِ رنج و تعب تمام عبث
خواہشِ موسمِ طرب مجہول

کوئی اصلاحِ حال کیسے ہو
جو بھی تدبیر ہے کڈھب، مجہول

شورِ دادِ سخن ’’غضب، کیا خوب‘‘
شوخیِ فن کہ زیرِ لب، ’’مجہول‘‘

یاں خموشی ہی راہِ انسب ہے
جانے کیا بول جائیں کب مجہول

اک ذرا سے بھی تم نہیں بدلے
اب بھی ہو جس طرح تھے تب مجہول

بات کچھ اور ہو رہی تھی مگر
بولنے تم لگے عجب مجہول

طنز کرتے ہوئے ذرا سوچو
کون ہوتا ہے بے سبب مجہول

بچ غبارِ غرورِ دانش سے
کہیں کر دے یہ سب نہ رب، مجہول

کام آتا ہے مشورہ دل کا
ہونے لگتی ہے سوچ جب مجہول

یہ تو قدرت ہی جانتی ہے میاں
کس کی ہے کون سی طلب مجہول

رات محفل میں بن پیے عالی
کر گیا گفتگو غضب مجہول

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں