Poetry غزل

غزل

شاعر: لیاقت علی عاصم

آخر گماں گماں ہے حقیقت تو ہے نہیں
تصویر کیا بنے، تری صورت تو ہے نہیں

اے دوست! تیری بزم میں آنے کا فائدہ
پہلو میں بیٹھنے کی اجازت تو ہے نہیں

ہم خون ِ دل پہ اس سے کریں خاک احتجاج
یہ قتل ماوراے عدالت تو ہے نہیں

صحرا دکھائی دیتے ہی گھر لوٹ آئیں گے
اے دل! یہ ہجر ِ یار ہے ہجرت تو ہے نہیں

بس ہو گیا گناہ، نکل آئے اس طرف
اب جانے دیجیے کہ یہ عادت تو ہے نہیں

عاصم! تمھارے بعد بھی ممکن ہے کوئی آئے
آخر یہ شاعری ہے نبوت تو ہے نہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں