Poetry غزل

غزل


شاعر:  سہیل رائے
خود کلامی میں نیا رنگ بھی ڈالا جائے
اب کسی طور مجھے خود سے نکالا جائے
پہلے پتوں میں مرا ذکر تو شامل کر نا
پھرکہیں سبز،  کہیں زرد حوالہ جائے
میں ہمیشہ ہی ترا ورد کیا کرتا ہوں
مرے بچوں کو ترے نام سے پالاجائے
میری قسمت میں کوئی ہار تو لکھی ہی نہیں
اب ذرا سوچ کے سکہ بھی اچھالا جائے
رونے والوں کو بتاؤ کہ حقیقت کیا ہے
ہنسنے والوں کو ذرا رنج سے ٹالا جائے
میں اگردھوپ کی آنکھوں سے نکل کرآؤں
پھر نہ سورج مرے ماتھے پہ اچھالا جائے
اپنے اندر ہی کہیں بانٹ لیا ہے تجھ کو
کیوں کسی سمت ترے جسم کا ہالہ جائے
میں تو کردار نبھانے کے لیے آیا ہوں
اتنی جلدی نہ کہانی سے نکالا جائے
اُس کی آنکھوں نے مرا ہوش اڑایا ہے سہیل
اب اسی زلف کے مرہم سے سنبھالا جائے
سہیل رائے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں