Poetry غزل

غزل

شاعر: امیرمینائی

سرِ راہِ عدم گورِِ غریباں طرفہ بستی ہے
کہیں غربت برستی ہے کہیں حسرت برستی ہے

تری مسجد میں واعظ خاص ہیں اوقات رحمت کے
ہمارے میکدے میں رات دن رحمت برستی ہے

جوانی لے گئی ساتھ اپنے سارا عیش مستوں کا
صراحی ہے نہ شیشہ ہے نہ ساغر ہے نہ مستی ہے

ہمارے گھر میں جس دن ہوتی ہے اس حور کی آمد
چھپر کھٹ کو پری آ کر پری خانے سے کستی ہے

چلے نالے ہمارے یہ زبان حال سے کہہ کر
ٹھہر جانا پہنچ کرعرش پر، ہمّت کی پستی ہے

امیر اس راستے سے جو گزرتے ہیں وہ لٹتے ہیں
محلہ ہے حسینوں کا،کہ قزاقوں کی بستی ہے؟

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں