Poetry

غزل ۔۔۔ شاعر: شیراز غفور


شیراز غفور
اس کی محفل میں مرا نام نہیں ہو سکتا
اور    پھر    اتنا    سر    عام نہیں ہو سکتا
یہ تو پھرپھول کی قسمت ہے کھلے یانہ کھلے
اب    بہاروں    پہ تو    الزام نہیں ہو سکتا
آپ جو مجھ سے مجھے مانگ رہے ہیں صاحب
دیکھئے    آپ    کا    یہ    کام نہیں    ہو سکتا
اس کے آنے کا پتہ دیتی ہے خوشبو اس کی
وہ    سمجھتا    ہے کہ الہام    نہیں    ہو سکتا
اس    کہانی میں تو کردار    بدل جاتے ہیں
اس    کہانی    کا    تو    انجام    نہیں ہو سکتا
اب مجھے نام سے جانیں ہیں ترے شہرکے لوگ
اس سے بڑھ کر تو میں بدنام نہیں    ہو سکتا
محمد شیراز غفور

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں
Poetry غزل

غزل

  • جولائی 16, 2019
          خالدعلیم کاندھوں سے اُترکرباپ کے وہ، پہلومیں کھڑے ہوجاتے ہیں جب بچے بولنے لگ جائیں