شبلی نعمانی
تیس دن کے لیے ترک مے و ساقی کر لوں
واعظ سادہ کو روزوں میں تو راضی کر لوں
پھینک دینے کی کوئی چیز نہیں فضل و کمال
ورنہ حاسد تری خاطر سے میں یہ بھی کر لوں
اے نکیرین قیامت ہی پہ رکھو پرسش
میں ذرا عمر گذشتہ کی تلافی کر لوں
کچھ تو ہو چارہ غم بات تو یکسو ہو جائے
تم خفا ہو تو اجل ہی کو میں راضی کر لوں
اور پھر کس کو پسند آئے گا ویرانہ دل
غم سے مانا بھی کہ اس گھر کو میں خالی کر لوں