شاعر: زبیرقیصر
غلط پڑھا ہے، غلط لکھا ہے، غلط سنا ہے
ہمارے بارے میں جو سنا ہے غلط سنا ہے
غلط سنا ہے کہ اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے
یہاں کوئی خود سے سوچتا ہے ؟ غلط سنا ہے
مجھے سکھایا ہے میری ماں نے بھلائی کرنا
عدو کو میں نے برا کہا ہے ؟ غلط سنا ہے
گلی سے پہلے بھی کھائی تھی تم یہ جانتے ہو
گلی سے آگے بھی راستہ ہے ، غلط سنا ہے
ہم اہل ہجراں تو بس دعائیں ہی بانٹتے ہیں
ہمارے ہاتھوں میں بددعا ہے ؟ غلط سنا ہے
مجھے تمہارے سوا کسی اور سے ہے نسبت ؟
مجھے بھی سن کر برا لگا ہے ؟ غلط سنا ہے
یہ صرف مٹی کے خواب ذادے بنا رہا ہے
یہ کوزہ گر بت بنا رہا ہے ، غلط سنا ہے
یہ سب قدامت پرست لوگوں کا وہم ہوگا
کہ عشق قیصر کوئی بلا ہے غلط سنا ہے