Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: توصیف تبسم

 

شاعر: توصیف تبسم

دل سا کوئی دوست کہاں تھا، جاں د ینے میں فرد بہت
سو وہ پہلے کام آیا، تھا اُس کو زعمِ نبرد بہت

پچھلی شب جب یاد میں تیری آنکھ سے آنسو ٹپکا تھا
تارے بھی جھلمل کرتے تھے، چاند بھی تھا کچھ زرد بہت

پہلا لفظ محبت تھا جو ہم نے پہلی بار لکھا
اب تک یہ پوریں جلتی ہیں، دل میں بھی ہے درد بہت

وحشت میں جب ہاتھ اٹھا کر ہم نے رقص آغاز کیا
ایک بگولا اٹھ کر بولا: تم سے صحرا گرد بہت

سوچ سمجھ کے چلنا لوگو! قدم ذرا دھیرے رکھنا
پائوں تلے کی اس مٹی میں ہوں گے راہ نورد بہت


اچھا ہے اس دل کی جانب، نوکِ مژہ ہموار رکھو
ورنہ اک دن جم جائے گی آئینے پر گرد بہت

چشمِ زمانہ تھی نگراں، توصیف کہاں کھل کر روتے
کنجِ چمن اور بھیگا دامن، دونوں تھے ہمدرد بہت

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں