Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر : بیدلؔ حیدری


شاعر: بیدل حیدری
دریا نے کل جو چُپ کا  لبادہ  پہن لیا
پیاسوں نے اپنے جسم پہ صحراپہن لیا
وہ ٹاٹ  کی قبا تھی کہ  کاغذ کا پیرہن
جیسا  بھی مل گیا  ہمیں ویسا پہن لیا
فاقوں سے تنگ آئے توپوشاک بیچ دی
عریاں ہوئے توشب کا اندھیرا پہن لیا
گرمی لگی توخودسے الگ ہوکے سوگئے
سردی لگی تو  خود  کو  دوبارہ پہن   لیا
بیدل   لباسِ زیست  بڑا  دیدہ  زیب تھا
اور  ہم نے اس   لباس کو  اُلٹا پہن لیا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں