Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعرہ : فرزانہ نیناؔں

فرزانہ نیناؔں

اس نے نرم کلیوں کو روند روند پاؤں سے
تازگی بہاروں کی چھین لی اداؤں سے
تیرے جسم کی خوشبو شام کی اداسی میں
موتئے کے پھولوں نے چھین لی ہواؤں سے
پاؤں میں خیالوں کے راستے بچھائے ہیں
آج ہی چرانے ہیں پھول اس کے گاؤں سے
دور دور رہتی ہے ایک غمزدہ لڑکی
ہجرتوں کی راہوں سے وصل کی سراؤں سے
بھیج اپنے لہجے کی نرم گرم آتش کو
برف کب پگھلتی ہے چاند کی شعاؤں سے
پیار کی کہانی میں سچ اگر ملے نیناؔں
عمر باندھ لیتی ہیں لڑکیاں وفاؤں سے
فرزانہ نیناؔں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں