Poetry نظم

عید

شاعر: سیدآلِ احمد


عید کیا ہم الم نصیبوں کی
عید کے دن بھی زندگی ہے اُداس
عید کے دن بھی قلب ہے مغموم
عید کے دن بھی تلخ ہے احساس
عید کے دن بھی روح گریاں ہے
عید کے دن بھی دل ہے محوِ ہراس
عید کے دن بھی مفلسوں کے ہجوم
شاہراہوں پہ پھر رہے ہیں اُداس
عید کے دن بھی زندگانی کا
وائے قسمت کہ خونچکاں ہے لباس
عید کے دن بھی لٹ رہی ہے ندیم!
غم کے ہاتھوں مسرتوں کی اساس
عید کے دن بھی سینکڑوں انساں
ہیں گرفتارِ آتشِ انفاس
عید کے دن بھی گلستانوں میں
غنچۂ و گل ہیں بے نیازِ لباس
عید کے دن بھی ہو رہا ہے ہمیں
ہر مسرت پہ ایک غم کا قیاس

کتنے برہم ہیں آسمان و زمیں
عید آئی ہے اور عید نہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی