شاعر: محمدجاوید انور
اپنی کھالوں میں چھپ جاؤ
جو باہر جھانکا
تُمہارے وُہ ناکردہ گُناہ
تُمہارے مُنہ پر مل دیے جائیں گے
جن کا تُمہیں
سان گُمان بھی نہ ہوگا
تمہاری آنکھیں نکال لی جائیں گی
تُمہیں مارا جائے گا
اور موت کو بھی
تُم سے دُور کر دیا جائے گا
گھسیٹ گھسیٹ کر
لپیٹ لپیٹ کر
روندھ روندھ کر مارا جائے گا
اور تُمہارے قتل کے لیے
تُمہیں ہی
قاتل ٹھہرایا جائے گا
اپنی اپنی کھال میں دبک جاؤ
کہ تُمہیں اپنے ہی حال پر
نہ رونے دیا جائے گا
اور نہ ہنسنے دیا جائے گا
دم سادھ لو
سانس روک لو
اپنی کھالوں میں دبک جاؤ
اپنی کھالوں میں چھپ جاؤ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمدجاوید انور