Poetry نظم

تہذیب ( ایک تمثیل)

شاعر:  مصطفی زیدی

شہر میں غل تھا کہ بنگال کا ساحر آیا
مصر و یونان کے اہرام کا سیّاحِ عظیم
چین و جاپان کے افکار کا ماہر آیا
 
 ایک ٹیلے پہ طلسمات کا پہرہ دیکھا
میں نے بھی دل کے تقاضوں سے پریشاں ہو کر
آخر اُس ساحر طنّاز کا چہرہ دیکھا
 
 کتنا مغرور تھا اس شخص کا مضبوط بدن
کتنا چالاک تبسّم تھا جواں ہونٹوں پر
کیسے رہ رہ کے لپک جاتی تھی آنکھوں میں کرن
 
 کتنا مرغوب تھا ہر فرد مری ملّت کا
ڈرتے ڈرتے جو چھُوا میں نے تو یہ راز کھُلا
وہ فقط موم کا اک خوف زدہ پُتلا تھا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی