Poetry نظم

اے شام گواہی دے


شاعر: امجد حسین امجد
بوسوں کی حلاوت سے جب ہونٹ سُلگتے ہوں
سانسوں کی تمازت سے جب چاند پگھلتے ہوں
اور ہاتھ کی دستک پر
جب بندِ قبا اُس کے، کھلنے کو مچلتے ہوں
عشق اور ہوس کے بیچ ، کچھ فرق نہیں رہتا
(کچھ فرق اگر ہے بھی، اس وقت نہیں رہتا)
جب جسم کریں باتیں ، دریابھی نہیں بہتا
میں جھوٹ نہیں کہتا
اے شام گواہی دے
(فشار)

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی